اےسال نوع اب کے برس تو کیا گل کھلاۓ گا
تاوان میں اناج کے جان سے گیا اک باپ یہاں
کیا امیر سلطنت بھی کبھی ایسے ہی جاۓ گا
نور اختر
Read Best Urdu Shayari (Urdu Poetry)
اےسال نوع اب کے برس تو کیا گل کھلاۓ گا
تاوان میں اناج کے جان سے گیا اک باپ یہاں
کیا امیر سلطنت بھی کبھی ایسے ہی جاۓ گا
نور اختر
دشمن کی کچھار میں ایسے ہی جایا نہیں کرتے
نور شیر کے بچے۔ تو کبھی گھبرایا نہیں کرتے
نید بھی پوری ہو جاے گی اور خواب بھی
بیٹا بڑی عید آنے دو کباب بھی پورے ہو جایں گے
نور اختر اس شہر میں وفا کو کھوجنا کیسا
اس شہرکا حاکم بھی نکلا ہے فرعون جیسا
پیارے بچو ممنوعہ فنڈیگ کیا ہے
یہ اک سفید جھوٹ کا بڑا سا پلندا
ہ کیسا ہو کا عالم ہے یا رب بندگان حق کے واسطے
یہاں سچ پہ زباں بندی وہاں شریعت کی پابندی
واہ بھی واہ اک بندے نے کیا دھن بجا ئ ہوی ہے
ساری کی ساری حکومت انگلیوں پہ نچائ ہوئ ہے
ارض پاک کے پہرے دارو
کیوں تماشا سا لگا رکھا ہے
بیٹھاکرسیوں پہ قیدیوں کو تم نے
لبوں پہ نیوٹرل نیوٹرل سجا رکھا ھے
کرتے ہیں پرستیش کی حد تک تمھاری عزت
کیوں بھکاری سا اس قوم کو بنا رکھا ہے
تمھارے دم قدم سے ہیں ارض پاک کی بہاریں
پھر کیوں ہمیں قیدیوں کا قیدی بنا رکھا ہے
بچا لو ارض پاک کو شعلوں سے مجاہدوں
خدا نے تمھیں شجاعت کا امیر بنا رکھا ہے